What does the phrase “Allama Iqbal Poetry Urdu” meaning ?
As I delve into the world of Allama Iqbal’s Urdu poetry, I’m struck by the profound impact his words have had on generations. The “Poet of the East” was more than just a literary icon – he was a visionary who captured the essence of the human experience. His poetry transcends borders and cultures, speaking directly to our hearts.
As I explore Iqbal’s timeless classics – from “Asrar-e-Khudi” to “Rumuz-e-Bekhudi” – I’m reminded of the power of words to inspire, educate, and uplift. His poetry is a testament to the human spirit’s capacity for growth, self-discovery, and transformation. Join me on this journey into the beautiful realm of Iqbal’s Urdu poetry, where words become a mirror to our souls.
کیوں زیاں کار بنوں، سود فراموش رہوں
فکر فردا نہ کروں، محو غم دوش رہوں
نالے بلبل کے سنوں اور ہمہ تن گوش رہوں
ہم نوا میں بھی کوئی گل ہوں کہ خاموش رہوں
جرأت آموز مری تاب سخن ہے مجھ کو
شکوہ اللہ سے خاکم بدہن ہے مجھ کو
ہے بجا شیوہ تسلیم میں مشہور ہیں ہم
قصۂ درد سناتے ہیں کہ مجبور ہیں ہم
ساز خاموش ہیں، فریاد سے معمور ہیں ہم
نالہ آتا ہے اگر لب پہ تو معذور ہیں ہم
اے خدا! شکوہ ارباب وفا بھی سن لے
خوگر حمد سے تھوڑا سا گلہ بھی سن لے
خودی کا سرِ نہاں، لا الہ الا اللہ
خودی ہے تیغ فساں، لا الہ الا اللہ
یہ دور اپنے براہیم کی تلاش میں ہے
صنم کدہ ہے جہاں، لا الہ الا اللہ
کیا ہے تو نے متاعِ غرور کا سودا
فریب سود و زیاں، لا الہ الا اللہ
یہ مال و دولت دنیا، یہ رشتہ و پیوند
بتان وہم و گماں، لا الہ الا اللہ
خرد ہوئی ہے زمان و مکاں کی زناری
نہ ہے زماں نہ مکاں، لا الہ الا اللہ
یہ دور اپنے براہیم کی تلاش میں ہے
صنم کدہ ہے جہاں، لا الہ الا اللہ
خرد نے کہہ بھی دیا لا الہ تو کیا حاصل
دل و نگاہ مسلماں نہیں تو کچھ بھی نہیں
پرواز ہے دونوں کی اسی ایک فضا میں
کرگس کا جہاں اور ہے، شاہیں کا جہاں اور
خدا اگر دل فطرت شناس دے تجھ کو
سکوت لالہ و گل سے کلام پیدا کر
اٹھا میں مدرسہ و خانقاہ سے غمناک
نہ زندگی، نہ محبت، نہ معرفت، نہ نگاہ
لب پہ آتی ہے دعا بن کے تمنا میری
زندگی شمع کی صورت ہو خدایا میری
دور دنیا کا مرے دم سے اندھیرا ہو جائے
ہر جگہ میرے چمکنے سے اجالا ہو جائے
ہو مرے دم سے یونہی میرے وطن کی زینت
جس طرح پھول سے ہوتی ہے چمن کی زینت
زندگی ہو مری پروانے کی صورت یا رب
علم کی شمع سے ہو مجھ کو محبت یا رب
ہو مرا کام غریبوں کی حمایت کرنا
درد مندوں سے ضعیفوں سے محبت کرنا
سلسلہ روز و شب، نقش گرِ حادثات
سلسلہ روز و شب، اصل حیات و ممات
سلسلہ روز و شب، تارِ حرير دو رنگ
جس سے بناتی ہے ذات اپنی قبائے صفات
سلسلہ روز و شب، ساز ازل کی فغاں
جس سے دکھاتی ہے ذات زير و بمِ ممکنات
تجھے کتاب سے ممکن نہیں فراغ کہ تو
کتاب خواں ہے مگر صاحبِ کتاب نہیں
یہ سرگزشتِ زمان و مکاں ہے، ایک گریز
کہ ہو رہا ہے زمان و مکاں کوبے تاب
Visit Our Social Media Accounts (Click And Visit)
FAQS Allama Iqbal Poetry
– Q: Who is Allama Iqbal?
Allama Iqbal was a renowned Pakistani poet, philosopher, and politician who is widely regarded as one of the greatest figures in Urdu literature ¹.
– Q: What are some of Allama Iqbal’s most famous works?
Some of his most notable works include “Asrar-e-Khudi” (Secrets of the Self), “Rumuz-e-Bekhudi” (Mysteries of Selflessness), and “Bang-e-Dara” (The Call of the Marching Bell) ¹.
– Q: What themes does Allama Iqbal’s poetry explore?
His poetry explores themes of love, spirituality, patriotism, and the human condition, with a focus on the struggle for independence and the importance of Islamic values ¹.